جلووں کا ان کے دل کو طلبگار کر دیا
دلچسپ معلومات
اپریل 1952 مشاعرہ شکوہ آبا
جلووں کا ان کے دل کو طلبگار کر دیا
اے شوق کس بلا میں گرفتار کر دیا
اک ہو گیا اضافہ مری زندگی میں اور
تم نے جو دل کو مائل آزار کر دیا
دل کی مجھے خبر ہے نہ دل کو مری خبر
ملتے ہی آنکھ کیا نگہ یار کر دیا
دل بستگی کے واسطے دل کو لگایا تھا
امید حسرتوں نے اک آزار کر دیا
رکھ لی جنوں نے بات مری ان کے سامنے
ہر آبلہ سے خار نمودار کر دیا
ہیں سختیاں بڑھی ہوئی زنداں میں آج کل
دو گام چلنا بھی مجھے دشوار کر دیا
یہ کیسا روگ دل کو لگا انتظار کا
آنکھوں کو ان کا طالب دیدار کر دیا
کس نے کرم کیا یہ مرے حال زار پر
اس بے خودیٔ عشق سے ہشیار کر دیا
میں نے چھپایا لاکھ مگر اشک غم نے آہ
اے رازؔ راز شوق کا اظہار کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.