جرس مے نے پکارا ہے اٹھو اور سنو
جرس مے نے پکارا ہے اٹھو اور سنو
شیخ آئے ہیں سوئے مے کدہ لو اور سنو
کس طرح اجڑے سلگتی ہوئی یادوں کے دیے
ہمدمو دل کے قریب آؤ رکو اور سنو
زخم ہستی ہے کوئی زخم محبت تو نہیں
ٹیس اٹھے بھی تو فریاد نہ ہو اور سنو
خود ہی ہر گھاؤ پہ کہتے ہو زباں گنگ رہے
خود ہی پھر پرسش احوال کرو اور سنو
داستاں کہتے ہیں جلتے ہوئے پھولوں کے چراغ
ابھی کچھ اور سنو دیدہ ورو اور سنو
شہریاروں کے ہیں ہر گام پہ چرچے راحتؔ
یہ وہ بستی ہے کہ بس کچھ نہ کہو اور سنو
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 03.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.