جوان ہو گئیں سب بوڑھی آتمائیں مری
جوان ہو گئیں سب بوڑھی آتمائیں مری
ڈھکی ہوئی ہیں امر بیل سے جٹائیں مری
میں پیٹھ موڑ لوں یہ فطرت حسین نہیں
کھڑی ہیں میرے مقابل یہ کربلائیں مری
تو آسمانی فرشتہ سہی یہ قرب بھی دیکھ
نکل رہی ہیں پروں سے ترے ہوائیں مری
میں چھپتا پھرتا ہوں ننگے بدن کے سائے میں
درخت بیٹھ گئے اوڑھ کے ردائیں مری
کیا تھا چھیڑنے کو منع سوکھے جنگل کو
اب آگ مل کے سبھی بستیاں بجھائیں مری
بدل سکے تو بدل اپنے اسم اعظم سے
بچھی ہوئی ہیں چٹانوں پہ بد دعائیں مری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.