جواں رتوں میں لگائے ہوئے شجر اپنے
جواں رتوں میں لگائے ہوئے شجر اپنے
نشان ثبت رہیں گے ڈگر ڈگر اپنے
گھٹائیں ٹوٹ کے برسیں جوں ہی کھلے بادل
سکھا رہے تھے پرندے بھی بال و پر اپنے
حروف پیار کے لکھے گئے صبا پر بھی
قلم کے بل پہ ہیں چرچے نگر نگر اپنے
عجیب لوگ ہیں مسمار کر کے شہروں کو
بسا رہے ہیں خلاؤں میں جا کے گھر اپنے
ثمر کسی کا ہو شیریں کہ زہر سے کڑوا
مجھے ہیں جان سے پیارے سبھی شجر اپنے
ہمارا فن بھی سحابوں میں کھو گیا راسخؔ
فلک پہ پہنچے ہیں یاران بے ہنر اپنے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 448)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.