جوانی کی حالت گزر جائے گی
جوانی کی حالت گزر جائے گی
چڑھی ہے جو سر پر اتر جائے گی
جدھر کو مری چشم تر جائے گی
ادھر کام دریا کا کر جائے گی
زمانے کی ایذا کا شکوہ نہ کر
گزرتے گزرتے گزر جائے گی
کھلے گا تجھے عشق بازی کا حال
یہ حرص ہوا جبکہ مر جائے گی
مرے جسم خاکی سے ہو کے جدا
یہ روح رواں پھر کدھر جائے گی
مرے نغموں سے عندلیب چمن
کہاں اڑ کے تو مشت پر جائے گی
توجہ تری او بت بے وفا
مرا کام آخر کو کر جائے گی
بہار چمن جبکہ ہوگی خزاں
مری وحشت دل کدھر جائے گی
اگر جذبۂ دل پہ قابو رہا
شب وصل کی پھر ٹھہر جائے گی
کھنچی ہے جو تیغ محبت دلا
یہی ایک دن تیرے سر جائے گی
چڑھی ہوگی کچے گھڑے کی جسے
اترتے اترتے اتر جائے گی
قمار محبت میں گر آہ کی
یہ جیتی ہوئی بازی ہر جائے گی
مری مرگ ایسی ہے اے منتہیؔ
کہ جس کی عدم تک خبر جائے گی
- Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.