Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جوانی کی امنگوں کا یہی انجام ہے شاید

جعفر عباس صفوی

جوانی کی امنگوں کا یہی انجام ہے شاید

جعفر عباس صفوی

MORE BYجعفر عباس صفوی

    جوانی کی امنگوں کا یہی انجام ہے شاید

    چلے آؤ کہ وعدے کی سہانی شام ہے شاید

    جو تشنہ تھا کبھی ساقی وہ تشنہ کام ہے شاید

    اسی باعث تو نظم مے کدہ بدنام ہے شاید

    ہنسی کے ساتھ بھی آنسو نکل آتے ہیں آنکھوں سے

    خوشی تو میری قسمت میں برائے نام ہے شاید

    جسے مے خوار پی کے میکدے میں رقص کرتے ہیں

    تری آنکھوں کی مستی ساقیٔ گلفام ہے شاید

    اڑائی شمع نے جب خاک پروانہ تو میں سمجھا

    محبت کرنے والوں کا یہی انجام ہے شاید

    جو اب تک میکشوں کے پاس مدت سے نہیں آئی

    ابھی گردش میں خود ہی گردش ایام ہے شاید

    میں دانستہ اب ان کے سامنے خاموش ہوں جعفرؔ

    خموشی بھی مری اب مورد الزام ہے شاید

    مأخذ :
    • کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 123)
    • مطبع : Raghu Nath suhai ummid

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے