جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی
جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئی
بدن پرانا ہوا روح بھی پرانی ہوئی
کوئی عزیز نہیں ما سوائے ذات ہمیں
اگر ہوا ہے تو یوں جیسے زندگانی ہوئی
نہ ہوگی خشک کہ شاید وہ لوٹ آئے پھر
یہ کشت گزرے ہوئے ابر کی نشانی ہوئی
تم اپنے رنگ نہاؤ میں اپنی موج اڑوں
وہ بات بھول بھی جاؤ جو آنی جانی ہوئی
میں اس کو بھول گیا ہوں وہ مجھ کو بھول گیا
تو پھر یہ دل پہ کیوں دستک سی ناگہانی ہوئی
کہاں تک اور بھلا جاں کا ہم زیاں کرتے
بچھڑ گیا ہے تو یہ اس کی مہربانی ہوئی
- کتاب : Chand Chehra Sitara Aankhen (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.