جذبۂ شوق کو اس طور ابھارا جائے
جذبۂ شوق کو اس طور ابھارا جائے
ہم جدھر جائیں ادھر ان کا نظارا جائے
آپسی رشتوں کی خوشبو کو کوئی نام نہ دو
اس تقدس کو نہ کاغذ پر اتارا جائے
سیکڑوں نام ترے اور ہیں بے نام بھی تو
کون سے نام سے اب تجھ کو پکارا جائے
رقص کرتی ہے لہکتی ہے عجب مستی میں
کشتئ دل کے بھنور میں جو اتارا جائے
میری غیرت کو کسی طور گوارا ہی نہیں
تنگ دستی میں بھی ہاتھ اپنا پسارا جائے
دل کے سوئے ہوئے ارمانوں نے انگڑائی لی
زندگی آ تجھے شیشے میں اتارا جائے
صبح روشن کو تو آنا ہے وہ آئے گی ضرور
اس بھروسے پہ شب غم کو گزارا جائے
آئنہ دیکھ کے ناحق یہ بگڑنا کیسا
گرد آئینے پہ ہے اس کو اتارا جائے
اپنے پرکھوں کی عنایات کی تعظیم کرو
یہ ہے وہ قرض جو صدیوں نہ اتارا جائے
آج کے دور میں واجب ہے یہی چاندؔ کہ ہم
ساتھ دیں اس کا جدھر وقت کا دھارا جائے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 565)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.