جزیرے کی طرح میری نشانی کس لیے ہے
جزیرے کی طرح میری نشانی کس لیے ہے
مرے چاروں طرف پانی ہی پانی کس لیے ہے
میں اکثر سوچتا ہوں دل کی گہرائی میں جا کر
زمیں پر ایک چادر آسمانی کس لیے ہے
بظاہر پر سکوں اور دل کی ہر اک رگ سلامت
تو زیر سطح دریا اک روانی کس لیے ہے
میں ٹوٹا ہوں تو اپنی کرچیاں بھی جوڑ لوں گا
پہ چہرے پر مرے یہ شادمانی کس لیے ہے
یہ دل بے حوصلہ دل میرے کہنے میں نہیں جب
تو اپنے دل کی میں نے بات مانی کس لیے ہے
کریں لہجے بدل کر گفتگو اک دوسرے سے
ہمارے درمیاں یہ بے زبانی کس لیے ہے
سبھی کردار اپنا کام پورا کر چکے ہیں
تو آخر نا مکمل یہ کہانی کس لیے ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 496)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.