جھگڑے اپنے بھی ہوں جب چاک گریبانوں کے
جھگڑے اپنے بھی ہوں جب چاک گریبانوں کے
کام ہوتے ہوئے رہ جاتے ہیں ویرانوں کے
جیسے آنکھوں کے یہ دو تل ہوں جو تبدیل نہ ہوں
غول آتے ہوئے جاتے ہوئے انسانوں کے
لوگ ہی لوگ اڑے جاتے ہیں گلیوں گلیوں
ہم نے کچھ نقشے اچھالے تھے بیابانوں کے
آسماں گرتا ہوا صاف نظر آتا ہے
بالا خانوں میں یہ در کھلتے ہیں تہہ خانوں کے
بات کی اور پھر اس بات کا مطلب پوچھا
دن برے بھی بڑے اچھے رہے دیوانوں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.