جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے
جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے
جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے
کٹیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو
کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے
ہوا کے پاؤں بھی شل ہو کے رہ گئے اکثر
ترے نگر کی فصیلوں کو پار کرتے ہوئے
یہی ہوا کہ سمندر کو پی کے بیٹھ گئی
ہماری ناؤ سفر اختیار کرتے ہوئے
کہاں وہ ذات کہ جس کو سکون ملتا تھا
تمام راحتیں ہم پر نثار کرتے ہوئے
- کتاب : Nuquush-e-daaG (Pg. 275)
- Author : Sahir Hoshiyarpuri
- مطبع : Haryana Urdu Acadami (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.