Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جھکے سجدے میں ہم افلاک پر اٹھ کر نکل آئے

عاصم واسطی

جھکے سجدے میں ہم افلاک پر اٹھ کر نکل آئے

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    جھکے سجدے میں ہم افلاک پر اٹھ کر نکل آئے

    بڑی گہرائی میں جا کر بہت اوپر نکل آئے

    ارادہ تھا ذرا سی دیر آنکھیں بند کرنے کا

    مگر منظر کے اندر سے کئی منظر نکل آئے

    بڑی مدت رہے دیوار پر ساکت کئی پیکر

    اچانک ایک دن تصویر سے باہر نکل آئے

    ستم گاران شہر شر یہاں ایسا نہ ہو اک دن

    شکستہ جسم کے کاندھوں پہ باغی سر نکل آئے

    بتائیں کس طرح تنقید میں انصاف برتیں گے

    اگر ہم آپ کے معیار سے بہتر نکل آئے

    تم اڑنے لگ گئے ہو پھر گئی گزری فضاؤں میں

    تمہارے جسم پر شاید پرانے پر نکل آئے

    وہاں کیا گفتگو کیا بحث کا معیار ہونا ہے

    ذرا سی بات پر عاصمؔ جہاں خنجر نکل آئے

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 156)
    • Author :عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے