جدھر سے وادیٔ حیرت میں ہم گزرتے ہیں
جدھر سے وادیٔ حیرت میں ہم گزرتے ہیں
ادھر تو اہل تمنا بھی کم گزرتے ہیں
ترے حضور جو انفاس غم گزرتے ہیں
عجب حیات کے عالم سے ہم گزرتے ہیں
رواں ہے برق کا شعلہ سحاب رحمت میں
نقاب ڈال کے اہل ستم گزرتے ہیں
حیات روک رہی ہے کوئی قدم نہ بڑھائے
کہ آج منزل ہستی سے ہم گزرتے ہیں
للک بڑھا کے فقط چند بوند برسا کے
رواں دواں سے سحاب کرم گزرتے ہیں
تعجب ان کے لیے مرگ ناگہانی کا
جو زندگی کے مراحل سے کم گزرتے ہیں
مخالفت ہے کھلی اب نہ دوستی احسنؔ
گھٹی گھٹی سی فضاؤں سے ہم گزرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.