جگر کو چاک کہ دل کو لہو لہو کیجے
جگر کو چاک کہ دل کو لہو لہو کیجے
حیات کو کسی عنوان سرخ رو کیجے
نہیں ہے حوصلہ مر مر کے زندہ رہنے کا
تو کون کہتا ہے جینے کی آرزو کیجے
ہے چاک چاک بہت زندگی کا پیراہن
خدا کے واسطے کچھ کوشش رفو کیجے
لہو سے پہلے گلستاں کو کیجیے سیراب
پھر اس کے بعد تمنائے رنگ و بو کیجے
تمہاری بزم میں آئی کہاں سے یہ رونق
نظر ملا کے ذرا ہم سے گفتگو کیجے
بہ فیض عشق تقدس مآب ہیں ہم لوگ
ہمارا ذکر بھی کیجے تو با وضو کیجے
قلم اٹھے تو رہے عظمت قلم کا خیال
اے منشاؔ یوں ہی سدا حفظ آبرو کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.