جی بھی کچھ ایسا جلایا ہے کہ جی جانتا ہے
دلچسپ معلومات
(جون 1934ء )
جی بھی کچھ ایسا جلایا ہے کہ جی جانتا ہے
آپ نے اتنا رلایا ہے کہ جی جانتا ہے
یاد بن کر تری معصوم وفا نے ظالم
دل پہ وہ نقش بٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے
شوق گستاخ نے اکثر تمہیں برہم کر کے
ہائے وہ لطف اٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے
جب کبھی یاد دلایا ہے تخیل نے تمہیں
اس طرح یاد دلایا ہے کہ جی جانتا ہے
اتنا افسانۂ فرقت کو کیا عشق نے ضبط
صرف یہ درس پڑھایا ہے کہ جی جانتا ہے
درس عبرت ہے مرے دل کی تباہی طالبؔ
خاک میں ایسا ملایا ہے کہ جی جانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.