جی رہا ہوں پہ کیا یوں ہی جیتا رہوں
جی رہا ہوں پہ کیا یوں ہی جیتا رہوں
میں نہ تیری تڑپ ہوں نہ اپنا سکوں
اب تو سرما کی شب بن کے ٹھٹھرے ہے خوں
اور کب تک تمہاری تمنا کروں
تم کو چاہا کہ تھی نرگسیت فزوں
اپنا خواہاں تمہاری وساطت سے ہوں
ایسے روٹھے تھے لیکن ملے ہیں تو یوں
چاہتا ہوں کہ ان سے نہ کچھ بھی کہوں
ہجر جاں کا زیاں وصل مرگ جنوں
جیتے رہنے کا امکان یوں ہے نہ یوں
تھاہ اس دل کی دیکھیں پہ دیکھیں تو کیوں
دیکھا جائے گا کیا اپنے خوابوں کا خوں
فکر سود و زیاں خاک آلودہ ہوں
میں کہ تھا طائر وسعت نیلگوں
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 191)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.