جینے کی ہے امید نہ مرنے کی آس ہے
جینے کی ہے امید نہ مرنے کی آس ہے
جس شخص کو بھی دیکھیے تصویر یاس ہے
جب سے مسرتوں کی ہوئی جستجو مجھے
میں بھی اداس ہوں مرا دل بھی اداس ہے
لاشوں کا ایک ڈھیر ہے گھیرے ہوئے مجھے
آباد ایک شہر مرے آس پاس ہے
مجھ سے چھپا سکے گی نہ اپنے بدن کا کوڑھ
دنیا مری نگاہ میں یوں بے لباس ہے
یاران مے کدہ مرا انجام دیکھنا
تنہا ہوں اور سامنے خالی گلاس ہے
اب ترک آرزو کے سوا کیا کریں زہیرؔ
اس دشت آرزو کی فضا کس کو راس ہے
- کتاب : Dariche (Pg. 42)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.