جن سے ہم چھوٹ گئے اب وہ جہاں کیسے ہیں
جن سے ہم چھوٹ گئے اب وہ جہاں کیسے ہیں
شاخ گل کیسی ہے خوشبو کے مکاں کیسے ہیں
اے صبا تو تو ادھر ہی سے گزرتی ہوگی
اس گلی میں مرے پیروں کے نشاں کیسے ہیں
پتھروں والے وہ انسان وہ بے حس در و بام
وہ مکیں کیسے ہیں شیشے کے مکاں کیسے ہیں
کہیں شبنم کے شگوفے کہیں انگاروں کے پھول
آ کے دیکھو مری یادوں کے جہاں کیسے ہیں
کوئی زنجیر نہیں لائق اظہار جنوں
اب وہ زندانئ انداز بیاں کیسے ہیں
لے کے گھر سے جو نکلتے تھے جنوں کی مشعل
اس زمانہ میں وہ صاحب نظراں کیسے ہیں
یاد جن کی ہمیں جینے بھی نہ دے گی راہیؔ
دشمن جاں وہ مسیحا نفساں کیسے ہیں
- کتاب : ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 172)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.