جس دم وہ صنم سوار ہووے
جس دم وہ صنم سوار ہووے
تا صید حرم شکار ہووے
جو اٹھ نہ سکے تری گلی سے
رہنے دے کہ تا غبار ہووے
محکم تو رزاق بن سکے ہے
گو عمر کہ پائیدار ہووے
وہ قصر تو چاہتا نہیں میں
جس میں گل و گلعذار ہووے
وسعت مرے سینے بیچ اے دہر
ٹک دل کو شگفتہ وار ہووے
سوزن کی نہ جیب کیجو منت
یوں پھٹیو کہ تار تار ہووے
شبنم سے بھرے ہے ساغر گل
گردوں تو خراب و خوار ہووے
پانی نہیں دیتے اس کو ظالم
جو زخمیٔ بے شمار ہووے
ناصح تو قسم لے ہم سے، دل پر
اپنا کبھو اختیار ہووے
کھینچے ہے کوئی بھی تیغ پیارے
جمدھر کہ جب آب دار ہووے
کن زخموں میں زخم ہے کہ جب تک
چھاتی کے نہ وار پار ہووے
کھینچی ہے بھواں نے تیغ مکھ پر
سوداؔ سے کہو نثار ہووے
ویسے ہی کاہے یہ کام گل رو
عاشق ہی نہ گو ہزار ہووے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.