جس کا چہرہ گلاب جیسا ہے
جس کا چہرہ گلاب جیسا ہے
اس کا ملنا تو خواب جیسا ہے
بات کرتا ہوں اس لیے ان کی
بات کرنا ثواب جیسا ہے
میرا جینا تری جدائی میں
اک مسلسل عذاب جیسا ہے
نشہ اس کی نشیلی آنکھوں کا
سب سے اچھی شراب جیسا ہے
حال اس کا بھی آج کل یارو
دل خانہ خراب جیسا ہے
اے پیامؔ ان کی چاہتوں کا پیام
چاہتوں کی کتاب جیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.