جس کو پا کر ہم یہ سمجھے تھے کہ کچھ کھویا نہیں
جس کو پا کر ہم یہ سمجھے تھے کہ کچھ کھویا نہیں
وہ جو بچھڑا ہے تو جیسے کوئی بھی اپنا نہیں
وہ ابھی شاداب ہے جنگل کے پھولوں کی طرح
اس کے چہرے پر گئے موسم نے کچھ لکھا نہیں
آج سے اک دوسرے کو قتل کرنا ہے ہمیں
تو مرا پیکر نہیں ہے میں ترا سایہ نہیں
میں نے کیسے پیارے پیارے لوگ سونپے تھے تجھے
اے غم جاں اے غم جاں یہ مری دنیا نہیں
میں اسے کیسے پکاروں کس طرح آواز دوں
جس کو اپنا کہہ نہ پاؤں اور بیگانہ نہیں
آ کہ پہلے آبلوں کے زخم ہی تازہ کریں
اے مرے ذوق سفر اب کوئی بھی صحرا نہیں
ہم سفر بھی تھا مگر اذن شناسائی نہ تھا
وہ مرے پہلو میں تھا اور میں نے پہچانا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.