جس کو قریب پایا اسی سے لپٹ گئے
جس کو قریب پایا اسی سے لپٹ گئے
سورج ڈھلا تو لوگ قبیلوں میں بٹ گئے
وہ گل پرست جن پہ بہاروں کو ناز تھا
آئی خزاں تو پائے خزاں سے لپٹ گئے
کس کس کی میں ہجوم میں آنکھیں نکالتا
اچھا ہوا کہ آپ دریچے سے ہٹ گئے
جو قہقہے کی جاں سے زیادہ عزیز تھے
زندہ دلی کے نام پہ کل وہ بھی بٹ گئے
ٹھٹھرے ہوئے بدن کو حرارت نہ مل سکی
چھت پر چڑھے تو دھوپ کے سائے سمٹ گئے
جن حوصلوں پہ کوہ گراں کا گمان تھا
آندھی چلی تو سیکڑوں حصوں میں بٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.