جس قدر قلب کی تسکین کے ساماں ہوں گے
دلچسپ معلومات
(دسمبر 1927ء)
جس قدر قلب کی تسکین کے ساماں ہوں گے
کرب افزائے سکون غم ہجراں ہوں گے
عرصۂ حشر میں جو عشق کا عنواں ہوں گے
میری ہی خاک کے اجزائے پریشاں ہوں گے
اشک معصوم جو خمیازۂ عصیاں ہوں گے
وہ بھی منجملۂ سرمایۂ ایماں ہوں گے
میرے ارماں تو نہ منت کش جاناں ہوں گے
دل سے نکلیں گے تو وہ غیر کے ارماں ہوں گے
کہنے سننے سے وہ تکلیف عیادت نہ کریں
عیسیٔ وقت ہیں آ کر بھی پشیماں ہوں گے
دل میں رہ رہ کے کھٹکتے جو ہیں کانٹوں کی طرح
غالباً آپ کے کھوئے ہوئے پیکاں ہوں گے
حاصل عشق و محبت غم ہجراں نہ سہی
وہ کسی شوخ کے بھولے ہوئے پیماں ہوں گے
لاکھ آزاد سہی حضرت طالبؔ لیکن
آپ بھی قائل مجبورئ انساں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.