Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس طرف دیکھیے بازار اداسی کا ہے

انعام عازمی

جس طرف دیکھیے بازار اداسی کا ہے

انعام عازمی

MORE BYانعام عازمی

    جس طرف دیکھیے بازار اداسی کا ہے

    شہر میں کون خریدار اداسی کا ہے

    اب تو آنکھوں میں بھی آنسو نہیں آتے میرے

    یہ الگ روپ مرے یار اداسی کا ہے

    روح بیچاری پریشاں ہے کہاں جائے اب

    اس قدر جسم پہ اب بار اداسی کا ہے

    اپنے ہونے کا گماں تک نہیں ہوتا مجھ کو

    جانے یہ کون سا معیار اداسی کا ہے

    اب یہ احساس ہمیشہ مجھے ہوتا ہے دوست

    مجھ میں اک شخص طلب گار اداسی کا ہے

    آئنہ دیکھ کے معلوم ہوا ہے مجھ کو

    زخم چہرے پہ بھی اس بار اداسی کا ہے

    یہ اداسی مجھے تنہا نہیں رہنے دیتی

    ہاں ترے بعد یہ اپکار اداسی کا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے