جس طرح بدلا ہوں میں بدلے گی کیا
میری بستی مجھ کو پہچانے گی کیا
زخم سر ہے آپ اپنی داستان
پتھروں سے زندگی پوچھے گی کیا
تیرگی نے مسخ کر دیں صورتیں
آنے والی روشنی دیکھے گی کیا
ذہن میں رکنے نہیں پاتے خیال
جسم کے اوپر قبا ٹھہرے گی کیا
میں تو جاں دیتے ہوئے بھی ہنس پڑوں
تلخی زہراب غم سوچے گی کیا
دھوپ ایسی ہے کہ دریا سوکھ جائیں
خون کے چھینٹوں سے رت بدلے گی کیا
جی رہا ہوں دوسروں کے جسم میں
موت جینے سے مجھے روکے گی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.