جسے بولا تھا کانٹے توڑ ڈالے
جسے بولا تھا کانٹے توڑ ڈالے
اسی نے پھول پتے توڑ ڈالے
تمھارے بعد جگری دوستوں نے
ہمارے دل کے ٹکڑے توڑ ڈالے
قفس کی تیلیوں میں چونچ ماری
پھر اس چڑیا نے انڈے توڑ ڈالے
جو تیرے صحن سے لاتا تھا مٹی
اسی نے میرے گملے توڑ ڈالے
میں اس دریا پہ کیسے گھر بناؤں
جو اپنے ہی کنارے توڑ ڈالے
وہ اپنا شوق سے غصہ اتارے
مرے گھر میں جو چاہے توڑ ڈالے
گیا تھا میں تو ترکش توڑنے کو
مرے گلدان کس نے توڑ ڈالے
تری آواز کے نشہ میں ہم نے
دریچوں تک کے شیشہ توڑ ڈالے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 42)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.