جسے ملیں وہی تنہا دکھائی دیتا ہے
جسے ملیں وہی تنہا دکھائی دیتا ہے
حصار ذات میں سمٹا دکھائی دیتا ہے
کسی کے سر پہ کوئی سائباں نہیں ہر شخص
خود اپنی چھاؤں میں بیٹھا دکھائی دیتا ہے
وہ دور تیشہ گری ہے کہ آدمی کا وجود
ہر ایک سمت سے ٹوٹا دکھائی دیتا ہے
سزائے دار ابھی تک ہے اہل حق کے لیے
ابھی صلیب پہ عیسیٰ دکھائی دیتا ہے
دھواں دھواں ہے فضا آتش تعصب سے
نگر نگر مجھے جلتا دکھائی دیتا ہے
یہ کیفیت ہے جنوں کی یا دل کی ویرانی
کہ اپنا گھر مجھے صحرا دکھائی دیتا ہے
بھٹک رہی ہے کسی کربلا میں سوزؔ کی روح
کچھ اس طرح سے وہ پیاسا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.