جسے سمجھا ہے تو اے سنگ دل مے خواریاں میری
جسے سمجھا ہے تو اے سنگ دل مے خواریاں میری
ترے خلوت کدے میں ہیں وہ شب بیداریاں میری
سدا آداب کی حد میں رہا دست جنوں میرا
مری وحشت میں بھی قائم رہیں خودداریاں میری
خدا کا شکر ہے اٹھتا نہیں دست طلب میرا
خوشا قسمت بنیں کمزوریاں خودداریاں میری
پس مردن بھی مشت خاک میں کیسی یہ وحشت ہے
اٹھا کرتی ہے آندھی بن کے خاک رائیگاں میری
مری معصوم فطرت ہی نے جب سب کچھ دیا مجھ کو
مرے کس کام آئیں گی یہ پھر ہشیاریاں میری
ابھی میری ضرورت ہے میں کیوں مر جاؤں اے ناصح
مجھے ساغر بکف رکھتی ہیں ذمہ داریاں میری
اگر دیکھا نہ ہوتا سوزؔ میں نے خواب مے خانہ
کبھی کا ختم کر دیتیں مجھے بیداریاں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.