جسم اپنا ہے کوئی اور نہ سایہ اپنا
جسم اپنا ہے کوئی اور نہ سایہ اپنا
جانے اس زیست سے ہے کون سا رشتہ اپنا
تو نے کس موڑ پہ چھوڑا تھا مجھے عمر رواں
تک رہا ہوں کئی صدیوں سے میں رستہ اپنا
سنگ انداز ہوا شہر ستم پیشہ تمام
دل لیے بیٹھا ہے شیشے کا گھروندا اپنا
ہم رہے بھی تو بدلتے ہوئے موسم کی طرح
تیری آنکھوں میں کوئی عکس نہ ٹھہرا اپنا
جوگ لے کر تری خاطر لیے گلیوں گلیوں
اک مغنی کی طرح درد بھی بیچا اپنا
ایک بے نام تعلق بھی اب اس گھر سے نہیں
مدتوں جس میں رہا تھا کبھی چرچا اپنا
اک ترا غم تھا بہ ہر رنگ جو شاداب رہا
اس شجر نے نہ گرایا کوئی پتا اپنا
دل کی دیواروں پہ یہ رنگ شب تار تو دیکھ
حادثہ چھوڑ گیا ہے کوئی سایہ اپنا
اے غم خاک شدہ جاگ برنگ اشعار
تیری مٹی میں ملاتا ہوں میں سونا اپنا
کتنے اصنام تراشے ہیں تری صورت کے
جھانک کر دیکھے ذرا مجھ میں سراپا اپنا
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 507)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.