جسم خاموش سی تصویر ہوا جاتا ہے
جسم خاموش سی تصویر ہوا جاتا ہے
اب ترا ہجر لے تعمیر ہوا جاتا ہے
ربط جب ایک کی تقدیر سے ہو جائے تو پھر
کیا کسی اور کی تقدیر ہوا جاتا ہے
رخ اکیرے ہوئے ماضی کی کہانی کے نقوش
اب غم ہجر کی تشہیر ہوا جاتا ہے
عکس ابھرے شب فرقت میں جو دیواروں پر
وقت میرے لئے شمشیر ہوا جاتا ہے
تو بھی اب دیکھ لے اس صبر کے دامن کو سمیٹ
ضبط میرا بھی اب آخیر ہوا جاتا ہے
اس نے جانے کا کہا میں نے بھی روکا ہی نہیں
کیا کبھی پاؤں کی زنجیر ہوا جاتا ہے
ہائے غزلیں تری دل چیر کے رکھ دیں گی شہابؔ
چند عرصے میں کہاں میرؔ ہوا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.