جسم کی ریت بھی مٹھی سے پھسل جائے گی
جسم کی ریت بھی مٹھی سے پھسل جائے گی
موت جب روح لیے گھر سے نکل جائے گی
صبح آئے گی جنازے میں لیے سورج کو
یاد ماضی میں اگر رات پگھل جائے گی
اگ کے بس میں نہیں اپنی حفاظت کرنا
تو فقط موم جلا آگ بھی جل جائے گی
خانۂ دل میں بسی چشم لہو مانگیں ہے
سوچتا تھا کہ کھلونے سے بہل جائے گی
شام جب لوٹ گئی چھوڑ کے تنہا تجھ کو
تا مجھے چھوڑ کے اب رات بھی ڈھل جائے گی
اشک نکلے گا دھواں بن کے اسی محفل سے
شمع جب کود کے اس آگ میں جل جائے گی
پاؤں پھسلا تو گرے گی وہ کسی دلدل میں
زندگی موت نہیں ہے کہ سنبھل جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.