جتنے لوگ نظر آتے ہیں سب کے سب بیگانے ہیں
جتنے لوگ نظر آتے ہیں سب کے سب بیگانے ہیں
اور وہی ہیں دور نظر سے جو جانے پہچانے ہیں
زنجیروں کا بوجھ لئے ہیں بے دیوار کے زنداں میں
پھر بھی کچھ آواز نہیں ہے کیسے یہ دیوانے ہیں
بچ بچ کر چلتے ہیں ہر دم شیشے کی دیواروں سے
کون کہے دیوانہ ان کو یہ تو سب فرزانے ہیں
خود ہی بجھا دیتے ہیں شمعیں روشنیوں سے گھبرا کر
اس محفل میں اے لوگو کچھ ایسے بھی پروانے ہیں
صیادوں نے گل چینوں نے گلشن کو تاراج کیا
لیکن ہم دیوانوں سے آباد ابھی ویرانے ہیں
ان کا غم ہے اپنا غم ہے اپنے پرائے سب کا غم
شہر وفا میں پھر بھی فرحتؔ اور کئی غم خانے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.