جیے جا رہا ہوں تجھے یاد کر کے
جیے جا رہا ہوں تجھے یاد کر کے
تصور کی دنیا کو آباد کر کے
پشیماں ہیں ہم عرض روداد کر کے
کرم ہی کیا تم نے بیداد کر کے
مجھے اس کی مطلق شکایت نہیں ہے
ستم پر ستم لاؤ ایجاد کر کے
کہاں رہیے اپنوں سے کر کے کنارا
ملا کیا ہے غیروں سے فریاد کر کے
ہمیں واسطہ ایسے صیاد سے ہے
کہ جو صید رکھتا ہے آزاد کر کے
برا کر رہے ہیں ترا نام لے کر
خطا کر رہے ہیں تجھے یاد کر کے
محبت سی شے اس نے مجھ کو عطا کی
کہ خوش خوش چلوں عمر برباد کر کے
جو چاہو شمار اپنا اہل سخن میں
پڑھو شعر رہبرؔ کو استاد کر کے
- کتاب : Payaam-e-Rehber (Pg. 68)
- Author : Jitendra Mohan Sinha Rehber
- مطبع : Karanti Gupta & Om Parkash Gupt C-1205, Rajaji Puram, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.