جئے خود کے لیے گر ہم مزا تب کیا ہے جینے میں
جئے خود کے لیے گر ہم مزا تب کیا ہے جینے میں
بہے اوروں کی خاطر جو ہے خوشبو اس پسینے میں
ہے جن کے بازوؤں میں دم وہ دریا پار کر لیں گے
بہت ممکن ہے ڈوبیں وہ جو بیٹھے ہیں سفینے میں
یہ کیسا دور آیا ہے سروں پر تاج ہے ان کے
نہیں معلوم جن کو فرق پتھر اور نگینے میں
ہمارے دوستوں کی مسکراہٹ اک چھلاوا ہے
ہے پایہ زہر اکثر خوبصورت آبگینے میں
گئے تم دور جب سے دل یہ کہتا ہے کرو توبہ
مزہ آتا نہیں خود ہی اٹھا کر جام پینے میں
ستم سہنے کی عادت اس قدر ہم کو پڑی نیرجؔ
کہیں کچھ ہو، نہیں اب کھولتا ہے خون سینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.