جو عام سا اک سوال پوچھا تو کیا کہیں گے
جو عام سا اک سوال پوچھا تو کیا کہیں گے
کسی نے ہم سے بھی حال پوچھا تو کیا کہیں گے
جو سر کے بل خاک میں گڑے ہیں کسی نے ان سے
بلندیوں کا مآل پوچھا تو کیا کہیں گے
زمانے بھر کو تو ہم نے خاموش کر دیا ہے
جو دل نے بھی اک سوال پوچھا تو کیا کہیں گے
جنہیں ہمارے لہو کی لت ہے کسی نے ان سے
خمار رزق حلال پوچھا تو کیا کہیں گے
جسے غزل میں برت کے ہم داد پا چکے ہیں
کسی نے اس دکھ کا حال پوچھا تو کیا کہیں گے
اگر ہم اس کی خوشی میں خوش ہیں تو دوستوں نے
جواز حزن و ملال پوچھا تو کیا کہیں گے
یہ ہم جو اوروں کے دکھ کا ٹھیکا لیے ہوئے ہیں
کسی نے اس کا مآل پوچھا تو کیا کہیں گے
جو اپنی جانیں بچا کے خوش ہیں کبیرؔ ان سے
کسی نے بستی کا حال پوچھا تو کیا کہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.