جو انا کی صفت ہے ذاتی ہے
جو انا کی صفت ہے ذاتی ہے
یہ نہ آتی ہے یہ نہ جاتی ہے
جب کوئی فکر چھٹپٹاتی ہے
تب کہاں نیند ویند آتی ہے
آج دانستہ بنت حوا خود
اشتہاروں کے کام آتی ہے
یوں دبے پاؤں آتی تیری یاد
جس طرح صبح دھوپ آتی ہے
میں فدائین ہو گیا شاید
ہر قدم میرا آتم گھاتی ہے
اب محبت ہے مصلحت آمیز
اب کہاں جوئے شیر لاتی ہے
لوگ اب فیصلہ بتاتے ہیں
اور عدالت بھی مان جاتی ہے
زندگی کی نمود بھی اعظمؔ
سانحاتی ہے حادثاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.