Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو بظاہر سحر آثار نظر آتے ہیں

ماہر عبدالحی

جو بظاہر سحر آثار نظر آتے ہیں

ماہر عبدالحی

MORE BYماہر عبدالحی

    جو بظاہر سحر آثار نظر آتے ہیں

    وہ بھی اندر سے شب تار نظر آتے ہیں

    کیجیے کس سے یہاں قدر ہنر کی امید

    اب وہ دربار نہ در بار نظر آتے ہیں

    کم سے کم اپنے گریباں ہی کے پرزے کرتے

    ہاتھ پر ہاتھ دھرے یار نظر آتے ہیں

    شہر در شہر مکانوں میں اندھیرا ہے مگر

    جگمگاتے ہوئے بازار نظر آتے ہیں

    کون آواز اٹھائے گا ہمارے حق میں

    سب ترے حاشیہ بردار نظر آتے ہیں

    یہ بھی ممکن ہے کہ اڑ جائیں تو لوٹیں نہ کبھی

    جتنے بچے ہیں وہ پر دار نظر آتے ہیں

    کتنی دل کش ہے یہ امید کی رنگ آمیزی

    سنگ دل لوگ بھی دل دار نظر آتے ہیں

    وہ رہے ہوں گے نزاکت میں کبھی شاخ گلاب

    اب تو جب دیکھیے تلوار نظر آتے ہیں

    کس کی آمد ہے غریبوں کے گلی کوچے میں

    اجلے اجلے در و دیوار نظر آتے ہیں

    جن کے دیدار کو فردوس تماشا کہئے

    زندگی میں کہیں اک بار نظر آتے ہیں

    شوخیٔ نقش قدم ہے کہ گلابوں کی قطار

    راستے سب گل و گلزار نظر آتے ہیں

    جو ہر اک بند سے آزاد ہیں وہ بھی ماہرؔ

    اپنی خصلت کے گرفتار نظر آتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 163)
    • Author : Mahir Abdul Hayee
    • مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
    • اشاعت : 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے