جو بیٹھو سوچنے ہر زخم دل کسکتا ہے
جو بیٹھو سوچنے ہر زخم دل کسکتا ہے
غزل کہو تو قلم سے لہو ٹپکتا ہے
میں اب بھی روتا ہوں محرومیوں پہ بچپن کی
کھلونے دیکھ کے دل آج بھی ہمکتا ہے
فضا میں خوف ہوا بولنے نہیں دیتا
زمیں پہ آ کے پرندہ بہت چہکتا ہے
تمہارا لہجہ تو دریا ہے بہتے پانی کا
یہ آگ بن کے سمندر میں کیوں بھڑکتا ہے
دل و دماغ کے سب تار بجنے لگتے ہیں
نقاب چہرۂ فطرت سے جب سرکتا ہے
امیر شہر بنایا گیا ہے جس دن سے
ہمارے گھاؤ ستم گر بہت نمکتا ہے
چمکنے لگتے ہیں انجمؔ تمہاری یادوں کے
وہ آسمان پہ جب روشنی چھڑکتا ہے
- کتاب : Lehja-e-Gul (Pg. 26)
- Author : Farooq Anjum
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy, Bhopal (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.