جو بے رخی کا رنگ بہت تیز مجھ میں ہے
جو بے رخی کا رنگ بہت تیز مجھ میں ہے
یہ یادگار یار کم آمیز مجھ میں ہے
سیراب کنج ذات کو رکھتی ہے مستقل
بہتی ہوئی جو رنج کی کاریز مجھ میں ہے
کاسہ ہے ایک فکر سے مجھ میں بھرا ہوا
اور اک پیالہ درد سے لب ریز مجھ میں ہے
یہ کرب رائیگانیٔ امکاں بھی ہے مگر
تیرا بھی اک خیال دل آویز مجھ میں ہے
تازہ کھلے ہوئے ہیں یہ گلہائے زخم رنگ
ہر آن ایک موسم خوں ریز مجھ میں ہے
رکھتی ہے میری طبع رواں باب حرف میں
یہ مستقل جو درد کی مہمیز مجھ میں ہے
اب تک ہرا بھرا ہے کسی یاد کا شجر
عرفانؔ! ایک خطۂ زرخیز مجھ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.