جو چلا آتا ہے خوابوں کی طرف داری کو
جو چلا آتا ہے خوابوں کی طرف داری کو
اس نے دیکھا ہی نہیں عالم بے زاری کو
پیرہن چاک نہ ہو جائے مرے خوابوں کا
کوئی تبدیل کرے رسم عزاداری کو
چارہ گر جب تجھے احساس نہیں ہے تو پھر
کون سمجھے بھلا بیمار کی بیماری کو
میں نے سوچا تھا جو بکنے سے بچا لیں گے مجھے
دوڑ کر آئے وہی میری خریداری کو
عالم خواب میں ہے جس کی حکومت یارو
وہ سمجھتا ہے بغاوت مری بیداری کو
دل کے صحرا کو سمندر سے بچا لے مولیٰ
اس قدر سہل نہ کر تو مری دشواری کو
کتنے بھولے ہیں تری بزم میں بیٹھے ہوئے لوگ
سچ سمجھتے ہیں سبھی تیری اداکاری کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.