جو چپ رہوں تو بتائیں وہ گھنگنیاں منہ میں
جو چپ رہوں تو بتائیں وہ گھنگنیاں منہ میں
جو کچھ کہوں تو کہیں قینچی ہے زباں منہ میں
یہ ایک بات ہے قاصد جو بھیجتا ہوں تجھے
وگرنہ دل میں جو ان کے ہے وہ یہاں منہ میں
زمیں کا کر دیا پیوند ہم کو اے ظالم!
نہ اب بھی خاک پڑے تیرے آسماں منہ میں
نہ کان رکھ کے کسی نے سنی ہزار افسوس
تمام عمر رہی غم کی داستاں منہ میں
وہ ایسے بگڑے ہوئے ہیں کہ دانت پیستے ہیں
ہم ایسے چپ ہیں کہ گویا نہیں زباں منہ میں
یہ بات کیا ہے جو ہونٹوں میں بڑبڑاتے ہو
کہو نہ شوق سے جو آئے میری جاں منہ میں
ڈرو اثر سے خدا جانے کیا ہو کیا کچھ ہو
گھٹا ہوا ہے ابھی آہ کا دھواں منہ میں
کبھی گرانے نہ دو آنسو حال پر میرے
لو آؤ پانی تو ٹپکاؤ میری جاں منہ میں
زبان پر ہے یہ کس کس کی تذکرہ اپنا
پڑی ہے بات نہ میری کہاں کہاں منہ میں
پھر ایسے وعدے سے تسکیں ہو کس طرح میری
''نہیں'' ہے دل میں تمہارے اگر ہے ''ہاں'' منہ میں
اسی کا دھیان ہے جب تک کہ تن میں جاں ہے نظامؔ
اسی کا ذکر ہے جب تک کہ ہے زباں منہ میں
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 162)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.