جو حوصلہ ہو تو ہلکی ہے دوپہر کی دھوپ
جو حوصلہ ہو تو ہلکی ہے دوپہر کی دھوپ
تنک مزاجوں کو لگتی ہے یوں قمر کی دھوپ
مرے جنون قدم نے بڑا ہی کام کیا
جو گرد راہ بڑھی کم ہوئی سفر کی دھوپ
صفائے شیشۂ عارض پہ کھل گئی ہے شفق
جو ان کے رخ پہ پڑی ہے مری نظر کی دھوپ
شب وصال کی یہ شام بھی ہے رشک سحر
مہک مہک کے سرکتی ہے بام و در کی دھوپ
بجھی تو گوہر مژگان یار میں چمکی
خوشا نصیب مری عمر مختصر کی دھوپ
ابھی سے شکوۂ حدت ابھی تپش کا گلا
ابھی تو تیرے مقابل ہوئی سحر کی دھوپ
ظہیرؔ تیری جبیں کیوں عرق عرق ہے ابھی
ابھی تو راہ میں باقی ہے دوپہر کی دھوپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.