جو ہو سکے تو کبھی اتنی مہربانی کر
جو ہو سکے تو کبھی اتنی مہربانی کر
اڑا کے خاک مری مجھ کو آسمانی کر
پھر اس کے بعد خدا جانے کب میسر ہوں
یہ چند لمحے محبت کے جاودانی کر
بزور تیغ حکومت کیا نہیں کرتے
جو ہو سکے تو دلوں پر بھی حکمرانی کر
اے روشنی کے پیمبر کہ اے نقیب نور
لہو سے اپنے چراغوں کی پاسبانی کر
میں آئنہ ہوں نہ اترے کہیں ترا چہرہ
نہ اپنے آپ پہ اترا نہ لن ترانی کر
میں چل پڑا ہوں قدم سے قدم ملا میرے
رفاقتوں کے سفر میں نہ آنا کانی کر
ہمارے لمس سے پڑتی ہے جان مردوں میں
ہمارے ہاتھ پہ بیعت اے زندگانی کر
نہ مصلحت کی ترازو میں تول لفظوں کو
جو دل کہے وہی ہونٹوں سے ترجمانی کر
نہ یاد کر انہیں آصف وہ پل جو بیت گئے
یہیں پہ درد بھری ختم وہ کہانی کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.