جو کرتے تھے الٹا سیدھا کرتے تھے
ہم پتھر پہ دریا پھینکا کرتے تھے
اس جنگل کے پیڑوں سے میں واقف ہوں
گر جاتے تھے جس پر سایہ کرتے تھے
میں بستی میں تتلی پکڑا کرتا تھا
باقی سارے لوگ تو جھگڑا کرتے تھے
کچھ بچے سیلابوں میں بہہ جاتے ہیں
ہم پلکوں سے دریا روکا کرتے تھے
جاؤ کوئی تار وار نہیں گرتا
ہم ہی چھت سے جگنو پھینکا کرتے تھے
سب روحیں ذہنوں پر کپڑا رکھتی تھیں
ہم بس جسموں کا ہی پردہ کرتے تھے
روز مشاہد رہتے تھے ہم شام تلک
پھر سورج کا ماتھا چوما کرتے تھے
میں اس آگ میں جسم جلا کر آیا تھا
جس میں سارے آنکھیں سیکا کرتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.