جو لذت آشناۓ درد ہجراں ہوتے جاتے ہیں
جو لذت آشناۓ درد ہجراں ہوتے جاتے ہیں
سر کوئے تمنا وہ غزل خواں ہوتے جاتے ہیں
سفینہ ڈوب ہی جائے گا اب بحر تلاطم میں
حباب آسا حریف موج طوفاں ہوتے جاتے ہیں
وہی بنتے ہیں باعث دوستو بیتابیٔ دل کا
محبت میں جو نزدیک رگ جاں ہوتے جاتے ہیں
متاع دل جنہیں سونپی تھی میں نے راہ الفت میں
تعجب ہے وہی غارت گر جاں ہوتے جاتے ہیں
دبستان محبت میں اک ایسا دور آتا ہے
کہ اوراق کتاب دل پریشاں ہوتے جاتے ہیں
اثر باد فنا ہونے لگا ہے جذبۂ دل کا
وہ مجھ کو دفن کر کے اب پشیماں ہوتے جاتے ہیں
جنوں میں بھی مظفرؔ ہے ہمیں پاس ادب ہر دم
بقدر ظرف محو حسن جاناں ہوتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.