جو لکھا وہ لکھ دیا جان جاں کروں آج اس کا ملال کیا
جو لکھا وہ لکھ دیا جان جاں کروں آج اس کا ملال کیا
ترا ذکر ہو تری بات ہو تو کروں میں جگ کا خیال کیا
ملی دم بہ دم حسیں روشنی کہ حیات میری نکھر گئی
ترے قرب سے ترے پیار سے ہو قرار جاں تو کمال کیا
ابھی ساتھ تھا ابھی کھو گیا ابھی تیرگی میں ڈبو گیا
ابھی اس کی آس نہ پیاس ہے تو خیال قرب و وصال کیا
رہ زندگی ہے دھواں دھواں نہیں اک کرن کا کہیں نشاں
میں ہوں بے یقینی کی چھاؤں میں تو نمود رنگ و جمال کیا
رہ عاشقاں جو ہوا ستم کبھی ذکر ہوگا نہ اس کا کم
یوں ہی ہوگا تن جو لہو لہو تو کروں میں جنگ و قتال کیا
تری چاہ تھی ترا پیار تھا ترا قرب تھا تری دوستی
تو نہیں تو پھر یہ حکایتیں یہ شکایتیں یہ ملال کیا
تجھے تجھ سے میں نے طلب کیا تجھے لطف جاں کا سبب کیا
یہ ستم ہے تو نے غضب کیا تو کروں میں تجھ سے سوال کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.