جو میرا ہوش کا عالم ہے بے خودی تو نہیں
جو میرا ہوش کا عالم ہے بے خودی تو نہیں
میں جس کو اپنا سمجھتا ہوں اجنبی تو نہیں
خدا گری کا یہ ماہر کچھ اور ہی شے ہے
تم آدمی جسے کہتے ہو آدمی تو نہیں
یہ اور بات ہے محروم التفات ہوں میں
ترے کرم کے خزانے میں کچھ کمی تو نہیں
ثبوت ملتا ہے اس سے کسی تعلق کا
کمال برہمیٔ دوست دشمنی تو نہیں
نگاہ و دل میں بھی لازم ہے اک مروت و کیف
نمود عارض و گیسو ہی دلبری تو نہیں
نزول برق ہے شاید یہ آشیانوں پر
تو روشنی جسے سمجھا ہے روشنی تو نہیں
تمہارے چہرے پہ آثار ہیں خوشی کے مگر
جو میرے چہرے سے ظاہر ہے وہ خوشی تو نہیں
پئے شراب عبادت گزار ہوئے اے شیخ
مگر حضور یہ شایان بندگی تو نہیں
نہ جانے کیوں مرے دل کو یقیں نہیں آتا
جو تو نے جلوہ دکھایا ہے عارضی تو نہیں
سنا ہے توبہ سے ہوتا ہے تازہ تر ایماں
ہزار شکر کہ یہ عارضہ ابھی تو نہیں
تباہیوں کے لئے مستعد ہیں اہل جہاں
یہ آگہی کہیں توہین آگہی تو نہیں
بس ایک مرگ مسلسل بس ایک رنج دوام
کچھ اور شے ہے یہ اے عرشؔ زندگی تو نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 132)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Imran Chaudhary
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.