جو نباتات و جمادات پہ شک کرتے ہیں
جو نباتات و جمادات پہ شک کرتے ہیں
اے خدا تیرے کمالات پہ شک کرتے ہیں
وہ جو کہتے ہیں دھماکے سے جہاں خلق ہوا
در حقیقت وہ سماوات پہ شک کرتے ہیں
میں بھی بچپن میں تفکر پہ یقیں رکھتا تھا
میرے بچے بھی روایات پہ شک کرتے ہیں
میں اسی شہر میں آنسو لیے پھرتا ہوں جہاں
پیڑ چڑیوں کی مناجات پہ شک کرتے ہیں
اپنے حصے میں وہ بے فیض صدی ہے جس میں
لوگ ولیوں کی کرامات پہ شک کرتے ہیں
اس لیے ہم پہ گزرتی ہے قیامت ہر دن
ہم قیامت کی علامات پہ شک کرتے ہیں
آپ کے کھیت میں اگتی ہے سنہری گندم
آپ کیوں اس کی عنایات پہ شک کرتے ہیں
جن کو موسیٰ کا پتا ہے نہ خبر طور کی ہے
ایسے بد بخت بھی تورات پہ شک کرتے ہیں
عشق کی عین کا تو دشت میں مدفن ہی نہیں
عاشقاں یوں ہی خرابات پہ شک کرتے ہیں
آپ جھرنوں کی تلاوت کو نہیں سن سکتے
آپ فطرت کے اشارات پہ شک کرتے ہیں
صرف شاعر ہی نہیں ہوں میں مسلمان بھی ہوں
آپ کیوں میری عبادات پہ شک کرتے ہیں
آپ کو چاہیے سقراط کے بارے میں پڑھیں
آپ واصفؔ کے خیالات پہ شک کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.