جو نہیں کیا اب تک بے حساب کرنا ہے
جو نہیں کیا اب تک بے حساب کرنا ہے
اپنے ہر رویے سے اجتناب کرنا ہے
اب تو کام آئے گی بے گمان سفاکی
خوش گوار پھولوں کو آفتاب کرنا ہے
رنگ اپنی چھتری کا دھوپ نے مٹا ڈالا
صبح ہونے سے پہلے پھر خضاب کرنا ہے
سرفروش لہروں کی سرفروشیاں کب تک
سرفروش لہروں کو زیر آب کرنا ہے
راستے ذہانت کے تاجروں پہ کھلتے ہیں
اس صدی کے چہروں کو بے نقاب کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.