جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی
جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی
دیکھ کر اس کو جو دیکھا زندگی اچھی لگی
تھک کے سورج شام کی بانہوں میں جا کر سو گیا
رات بھر یادوں کی بستی جاگتی اچھی لگی
منتظر تھا وہ نہ ہم ہوں تو ہمارا نام لے
اس کی محفل میں ہمیں اپنی کمی اچھی لگی
وقت رخصت بھیگتی پلکوں کا منظر یاد ہے
پھول سی آنکھوں میں شبنم کی نمی اچھی لگی
دائرے میں اپنے ہم دونوں سفر کرتے رہے
برف سی دونوں جزیروں پر جمی اچھی لگی
اک قدم کے فاصلے پر دونوں آ کر رک گئے
بس یہی منزل سفر کی آخری اچھی لگی
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 104)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.